شادی پر عزیز رشتہ داروں کو شادی کارڈ بھیجنے کی روایت کافی پرانی ہے۔ اور اس کی کڑیاں رومن دور سے جا ملتی ہیں۔ اس وقت شادی کا رسمی تحریری اعلان کروایا جاتا تھا۔ چودھویں صدی تک پرنٹنگ پریس کی ایجاد سے پہلے شادی کا اعلان بذریعہ منادی کروایا جاتا تھا۔ کسی شخص کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی تھی کہ وہ شادی سے متعلق تمام معلومات بذریعی منادی لوگوں تک پہنچائے۔ جو شخص اعلان سن لیتا وہ شادی میں شمولیت کا اہل ہوتا تھا۔ لوگوں کی اکثریت ناخواندہ تھی۔ اس لئے یہ طریقہ بہتر سمجھا جاتا تھا۔  

شادی کارڈ کے مختلف انداز 

سولہویں صدی میں اخبارات میں شادیوں کا اعلان کرنے کی روایت قائم ہوئی۔ اٹھارویں صدی کے اوائل میں شادی کارڈ کی انفرادیت نے ایک اور موڑ لیا۔ دعوت ناموں کی پتھر پر طباعت ہونے لگی۔ اس کے ساتھ دھاتی پلیٹ پر کندہ کاری کی ایجاد سے شادی کے دعوت ناموں کو ایک نیا روپ ملا۔ یہ طریقہ آسان، تیز رفتار اور امیروں کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کی پہنچ میں بھی تھا۔ اسے کافی مقبولیت ملی۔old shadi card   شادی کے دعوت ناموں کا جدید تصور جو آج کل عام ہے وہ انیسویں صدی میں ملکہ وکٹوریہ کے دور میں متعارف ہوا۔ اس زمانے میں شادی کے تحریری دعوت نامے صرف انگلستان کے رئیس ہی استعمال کرتے تھے۔ اعلیٰ طبقہ ایسے افراد کی خدمات حاصل کرتا جو خطاطی کے فن میں ماہر ہوتے۔ وہ شادی کے دعوت نامے پر خطاطی کرتے۔ پھر انہیں مومی مہر سے بند کر کے ان افراد تک پہنچایا جاتا جنہیں مدعو کرنا مقصود ہوتا تھا۔very old shadi card بدلتے وقت کے ساتھ جہاں دیگر بہت سے رجحانات میں تبدیلی آئی ہے۔ وہیں شادی کارڈ کے بھی جدید اور منفرد ڈیزائن متعارف ہوئے ہیں۔ پہلے صرف نکاح اور ولیمہ کے کارڈ چھپا کرتے تھے۔ لیکن جیسے جیسے شادیوں میں مزید رسومات اور دن شامل ہوتے چلے گئے۔ اسی طرح شادی کارڈ پر بھی ان رسومات کا اضافی ہوتا چلا گیا۔ اب مہندی لایوں، برائڈل شاور وغیرہ کے کارڈ بھی نکاح اور ولیمہ کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔  

پاکستان میں پہلے پہل اردو شادی کارڈ چھپوانے کا رواج تھا۔ انگریزی زبان اتنی عام نہ تھی۔ اور لوگ اکثر کارڈ کی عبارت سمجھنے میں غلطی کر لیا کرتے تھے۔ اس وجہ سے انگریزی کارڈ چھپوانے کا رجحان کم تھا۔Urdu shadi card

انگریزی کارڈ عام طور پر اونچے اور کاروباری طبقے کے لوگ چھپوایا کرتے تھے۔ کاغذی دعوت ناموں نے بھی کافی عرصہ اپنی جگہ بنائے رکھی۔ کرونا آنے کے بعد جہاں دوسری بہت سی پابندیاں لگیں۔ وہاں شادی پر مہمانوں کی آمد کو بھی محدود کیا گیا۔ اور آمدورفت پر پابندی کی وجہ سے اور ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رشتے داروں اور دوستوں کو دعوت نامے واٹس ایپ ، فیس بک یا دیگر ایپس پر بھیجے جانے لگے۔  

اس طریقے نے وقت، پیسے اور سفر کی بچت کی۔ ایک کارڈ منٹوں میں سینکڑوں لوگوں تک پہنچانا ممکن ہوا۔ کرونا کے بعد بھی کچھ لوگوں نے یہ رسم برقرار رکھی۔ اب بھی اکثر لوگ تحریری دعوت ناموں کی بجائے سوشل میڈیا ایپس پر کارڈ پوسٹ کر کے مطلوبہ رشتہ داروں کو ٹیگ کر دیتے ہیں۔ واٹس ایپ گروپ پر یا الگ الگ سب کو کارڈ بھیج دیتے ہیں۔  

کچھ تخلیقی ذہنیت والے لوگ ایسے بھی ہیں جو کاغذی دعوت ناموں کو لازم و ملزوم سمجھتے ہیں۔ اسی لئے آئے دن ہمیں شادی کارڈ کے نت نئے نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں۔modern shadi card انٹرنیٹ نے لوگوں کے لئے نہایت آسانی کر دی ہے۔ اب لوگ گھر بیٹھے گوگل پر شادی کارڈز کے بے شمار نمونے دیکھ سکتے ہیں۔ مشہور شخصیات کی شادی کے منفرد دعوت نامے جب ان کی پروفائلز پر پوسٹ ہوتے ہیں۔ تو دیکھنے والے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے۔  

پرنٹنگ پریس والوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ اب لوگ امپورٹڈ کاغذ پر بنے منفرد دعوت نامے بنواتے ہیں۔ اور انگلش کارڈ چھپوانے کا رجحان زیادہ ہے۔ پہلے لوگ زیادہ تر سفید کاغذ پر سنہری یا سلور روشنائی سے طباعت کرواتے تھے۔ آج کل کیلی گرافی اور کٹ ورک والے شادی کارڈ بھی کافی پسند کئے جاتے ہیں۔  

حال ہی میں بھارت کے مشہور بزنس مین کے بیٹے اننت امبانی کی شادی کا چرچا زبان زد عام ہے۔ اننت کی شادی کا کارڈ سونے اور چاندی سے بنوایا گیا ہے۔ جو ایک مندر کی شکل میں ہے۔ کارڈ سونے کے باکس میں بنایا گیا ہے۔ جس میں چاندی کی مورتی بنائی گئی ہے۔ اس کارڈ کی قیمت لاکھوں میں ہے۔  

پرانے وقتوں میں ڈولی، بارات یا گھوڑے پر سوار دلہا کی ڈرائنگ اور طباعت والے کارڈ مقبول تھے۔ آج کل کی شادیوں میں تھیم کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ دلہن کا لباس دلہا سے میچ کرتا ہو۔ ہال کی سجاوٹ یہاں تک کے شادی کارڈ بھی اسی تھیم کے مطابق بنوائے جاتے ہیں۔ آج کل دلہا اور دلہن کی تصاویر والے کارڈ کافی مقبول ہیں۔ اکژیت کا خیال ہے کہ شادی ایک بار ہوتی ہے۔ تو پھر اس میں کنجوسی کیسی۔ شادی کارڈ صرف ایک دعوت نامہ نہیں بلکہ اسے ایک یادگار کے طور پر محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے۔english shadi card

پرانے وقتوں میں گھر کا سربراہ اپنی مرضی سے شادی کے کارڈ چھپواتا تھا۔ پھر نوجوان نسل نے اس میں اپنا حصہ ڈالا۔ شادی کارڈ سب گھر والوں کے مشورے سے چھپنے لگے۔ آج کل شادی کے کارڈ دلہا اور دلہن اپنی مرضی سے چھپواتے ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ جہاں شادی کا جوڑا، گھر یا ہال کی سجاوٹ ان کی مرضی سے ہو۔ وہیں شادی کارڈ بھی ان کی مرضی سے چھپیں۔ 

لڑکیاں ان معاملات میں لڑکوں کی نسبت زیادہ دلچسپی لیتی ہیں۔ کارڈ کے ڈیزائن سے لے کر اس کی عبارت تک، ایک ایک چیز کا دھیان رکھا جاتا ہے۔ کارڈ کے لئے کاغذ کیسا استعمال کیا جائے گا۔ طباعت کس رنگ اور انداز سے ہو گی۔ کس کس تقریب کا کارڈ چھپے گا۔ کارڈ پر دلہا دلہن اور ان کے والدین کے علاوہ کس کے نام شامل ہوں گے۔ الغرض چند روزہ تقریب کے لئے انتہائی اہتمام سے کارڈز چھپوائے جاتے ہیں۔  

شادی کارڈ ایک کارآمد چیز ہے۔ جو شادی پر مدعو افراد کے لئے آسانی پیدا کرتے ہیں۔ انہیں تاریخ کی یاد دہانی کرواتے ہیں۔ اہل خانہ جن اور جتنے افراد کو مدعو کرنا چاہتے ہیں، اس کے لئے بھی کارڈ بہترین ذریعہ ہے۔ اور شادی کے بعد شادی شدہ جوڑے کے لئے ایک یادگار بھی جسے وہ سنبھال کر رکھ سکتے ہیں۔

شادی کارڈ بھیجنا کیوں ضروری ہوتا ہے؟

شادی کارڈ اس لئے بھیجے جاتے ہیں تاکہ مہمان کو شادی کا دن، وقت اور مقام معلوم ہو سکے۔ اور یاد بھی رہے۔ اس کے علاوہ شادی کارڈ ایک خوبصورت یادگار بھی ہوتے ہیں۔ اکثر لوگ انہیں سنبھال کر رکھتے ہیں۔

شادی کارڈ کا مضمون کیا ہونا چاہیے؟

شادی کارڈ میں دلہا دلہن اور ان کے والدین کے نام، تقریب کی تاریخ اور وقت درج ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قریبی رشتہ داروں کے نام اور رابطہ نمبر، اور دعائیہ کلمات شامل ہوتے ہیں۔

شادی کارڈ پر اشعار لکھنا کیسا ہے؟

شادی کارڈ پر اشعار لکھنا ذاتی پسند پر منحصر ہے ۔اور اگر منفرد اور خوبصورت بنانا ہو تو اشعار شامل کر سکتے ہیں۔

کیا شادی کارڈ پر مرحومین کا نام درج کرنا ٹھیک ہے؟

شادی کارڈ پر مرحومین کے نام لکھنا ایک رسم اور ذاتی پسند ہے۔ اصل مقصد نکاح اور ولیمہ کی اطلاع دینا اور قریبی رشتہ داروں کے نام و رابطے شامل کرنا ہوتا ہے۔ مرحومین کے نام عزت کے لیے لکھے جاتے ہیں۔ لیکن انہیں بطور رسم ضروری سمجھنا مناسب نہیں۔ سادہ اور باوقار دعوت نامہ بہتر ہوتا ہے۔

شادی كارڈ‏ پر بسم اللہ لكھنا كیسا ہے؟

شادی کارڈ پر بسم اللہ لکھنا ناجائز نہیں۔ لیکن بے ادبی سے بچنے کے لیے احتیاط بہتر ہے۔ اگر پورا آیت لکھی ہو تو اسے عزت اور حفاظت سے رکھنا چاہیے۔

کیا آج کل بھی اردو شادی کارڈ چھپوائے جاتے ہیں؟

جی ہاں، آج بھی بہت سے لوگ اردو شادی کارڈ بنواتے ہیں۔ اس کی وجوہات میں یہ شامل ہیں کہ بعض رشتہ دار کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں ۔اور انہیں اردو سمجھنا آسان ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اردو میں کارڈ چھپوانا ذاتی پسند اور ثقافتی اہمیت بھی رکھتا ہے۔

کیا انگلش شادی کارڈ فخر کا باعث ہے؟

انگلش شادی کارڈ فخر کا باعث نہیں بلکہ ذاتی پسند اور ترجیح ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اسے جدید اور پروفیشنل سمجھ کر پسند کرتے ہیں۔ جبکہ دیگر اپنے ثقافتی ماحول اور رشتوں کی مناسبت سے اردو یا دیگر زبانوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ شادی کا کارڈ دعوت اور معلومات پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ اس لیے زبان یا انداز کا انتخاب ذاتی اور موقع کی مناسبت سے ہونا چاہیے۔

کیا روایتی شادی کارڈ کے نمونے آج بھی مقبول ہیں؟

جی ہاں، کیونکہ یہ ہماری ثقافتی پہچان اور روایتی خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ انہیں خاندانی رواج، جذباتی وابستگی اور سادگی کے باعث آج بھی ترجیح دیتے ہیں۔

کیا شادی کارڈ کے انداز وقت کے ساتھ کیسے بدلے ہیں؟

پہلے روایتی کاغذی کارڈ عام تھے۔ مگر اب ان کی جگہ ڈیجیٹل شادی کارڈ بھی مقبول ہو گئے ہیں۔ مواد میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ اب کارڈ صرف اطلاع دینے تک محدود نہیں رہے۔ بلکہ اب کارڈ شادی کی تھیم کے مطابق ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔ اور تخلیقی انداز میں پیش کیے جاتے ہیں۔

Simple Rishta

We are available from : 10:00 AM to 10:00 PM (Monday to Friday)

I will be back soon

Hey there 👋
How can we help you?
Messenger