شادی زندگی کا اہم ترین لمحہ ہے۔ جو نہ صرف دو افراد بلکہ دو خاندانوں کو ایک خوبصورت بندھن میں باندھتا ہے۔ رشتے کی تلاش سے لے کر شادی کی تیاری تک ہمیں بہت سے عوامل کو مدنظررکھنا پڑتا ہے۔ جیسے بجٹ اور اخراجات کا تخمینہ، ملبوسات اور گھر کی سجاوٹ، مہمانوں کی فہرست۔ اور سب سے اہم شادی کے دن اور مہینے کا انتخاب۔ پرانے وقتوں میں برصغیر پاک و ہند کے لوگ  دیسی مہینوں کے حساب سے شادی کی تاریخ طے کرتے تھے۔ آج کی نوجوان نسل کو تو دیسی مہینوں کے نام بھی معلوم نہیں ہوں گے۔ لیکن ماضی کی طرح کسی حد تک آج بھی تقریب کے لئے مہینے اور دن کا انتخاب موسمی حالات، خاندانی روایات اور مذہبی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔ 

شادی کی تاریخ طے کرنا ایک قدیم روایت ہے۔ مشرقی ممالک  خاص کر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں آج بھی اس دن کی خاص اہمیت ہے۔ شادی کی تاریخ رکھنے کے لئے باقاعدہ دعوت کا اہتمام ہوتا ہے۔ جس میں دونوں خاندانوں کے بزرگ مل کر تاریخ طے کرتے ہیں۔ ایسی تقاریب نہ صرف دونوں خاندانوں میں میل جول کو بڑھاتی ہیں۔ بلکہ دلہن اور دلہا کی نئی زندگی کے آغاز کو بھی خوشگوار بناتی ہیں۔ 

شادی کے لیے موزوں مہینے کا انتخاب 

شادی کے لیے موزوں مہینے کا انتخاب کرتے وقت کئی عوامل کو مدنظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ انگریزی کیلنڈر کے حساب سے بہار اور خزاں کے مہینے زیادہ پسند کئے جاتے ہیں۔ یعنی اکتوبر نومبر کے علاوہ فروری سے اپریل تک کے مہینوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ کیونکہ اس وقت موسم خوشگوار ہوتا ہے۔ نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے اور نہ ہی زیادہ سردی۔ اور مہمانوں کو بھی تقریب میں شامل ہونے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی۔ 

دیہی علاقوں میں دیسی مہینے یا ہجری تقویم کے حساب سے سال کا کیلنڈر کچھ مختلف ہوتا ہے۔ دیسی مہینوں میں، خاص طور پر پنجاب میں ساون اور ویساکھ کے مہینے کو شادی کے لئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ وقت خوشی اور خوشحالی کی علامت ہوتا ہے۔ 

اسلامی کیلنڈر کے لحاظ سے ماہِ شوال اور ربیع الثانی کو شادی کے لئے بہتر مانا جاتا ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شادی بھی ماہ شوال میں ہوئی تھی۔ جس کی وجہ سے یہ مہینہ مسلم معاشروں میں ایک برکت والا مہینہ سمجھا جاتا ہے۔ 

ہندو مت میں "اکشے ترتیہ” اور "بسنت پنچمی” کے دنوں کو شادی کے لئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ ان دنوں ہندو مقدس اور مبارک مانتے ہیں۔ ان کا ایمان ہے کہ ان میں کی گئی شادیاں ہمیشہ خوشیوں سے بھری رہتی ہیں۔ اسی طرح عیسائی برادری میں بہار کا موسم خاص طور پر ایسٹر کے بعد کا وقت، شادی کے لئے موزوں مانا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ نئے آغاز اور خوشی کی علامت ہے۔ 

موزوں مہینے کے انتخاب سے پہلے ہم اسلامی اور دیسی مہینوں کے نام سے نوجوان نسل کو آگاہ کرنا چاہیں گے۔  

دیسی مہینوں کے نام 

پنجابی یا دیسی مہینوں کے نام جاننے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ دیسی کیلنڈر کا اصل نام "بکرمی کیلنڈر” ہے۔ لیکن اسے پنجابی کیلنڈراور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔ سکھ اسے نانک شاہی سال بھی کہتے ہیں۔ بکرمی کیلنڈر کا آغاز سو قبل مسیح میں ہندوستان کے بادشاہ "راجہ بکرم اجیت” کے دور میں ہوا۔ اور اسی کے نام کی مناسبت سے اس کا نام بکرمی کیلنڈر پڑا۔ 

بکرمی کیلنڈرکے مہینے سورج کی بجائے چاند کے حساب سے ترتیب پاتے ہیں۔ اس کا مہینہ چاند کے مہینے کے وسط سے شروع ہوتا ہے۔ یعنی جب چاند کی عمر پندرہ دن ہو گی تو دیسی مہینے کی یکم ہو گی۔ دیسی مہینے کو سمجھنے کا یہ کلیہ بھارت کے مشہور مسلمان بادشاہ ظہیر الدین بابر نے اپنی خود نوشت "تزک بابری” بھی لکھا ہے۔ 

دیسی مہینوں کے نام جاننے کے ساتھ یہ علم بھی ضروری ہے کہ اس کیلنڈر میں تین سو پینسٹھ  دن ہی ہوتے ہیں۔ جن میں نو مہینے تیس دنوں کے ہوتے ہیں۔ ایک مہینہ ویساکھ اکتیس دن کا ہوتا ہے۔ اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس دن کے ہوتے ہیں۔ دیسی مہینوں کے نام درج ذیل ہیں۔  

چیت – مارچ تا اپریل 

ویساکھ – اپریل تا مئی 

جیٹھ  – مئی تا جون 

ہاڑ – جون تا جولائی 

ساون – جولائی تا اگست  

بھادوں – اگست تا ستمبر 

اسوج – ستمبر تا اکتوبر 

کارتک – اکتوبر تا نومبر 

مگھر – نومبر تا دسمبر 

پوہ – دسمبر تا جنوری 

ماگھ – جنوری تا فروری 

پھگن – فروری تا مارچ 

دیسی مہینوں کے نام  انگریزی مہینوں کے نام   

اسلامی مہینوں کے نام 

  

چیت  جنوری  محرم 
ویساکھ  فروری  صفر 
جیٹھ  مارچ  ربیع الاول 
ہاڑ  اپریل  ربیع الثانی 
ساون  مئی  جمادی الاول 
بھادوں  جون  جمادی الثانی 
اسوج  جولائی  رجب 
کارتک  اگست  شعبان 
مگھر  ستمبر  رمضان 
پوہ  اکتوبر  شوال 
ماگھ  نومبر  ذوالقعدہ 
پھگن  دسمبر  ذوالحجہ 

  

شادی کی تقریب کے لئے موزوں مہینے 

تقریب شہر میں ہو یا گاؤں میں۔ گھر میں ہو یا کسی ہال میں اس کے لئَ چند عوامل مدنظر رکھے جاتے ہیں۔ جیسا کہ مہمانوں کی تعداد، بیرون ملک مقیم رشتے داروں کی ممکنہ آمد کے دن، موسم اور ملازمت یا کاروبار سے چھٹی ملنے کے امکانات وغیرہ۔  

موسمی حالات 

شادی کے مہینے کے انتخاب میں موسم سب سے بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ اگر آپ کھلی فضا میں شادی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تو سردی یا بہار کا موسم زیادہ موزوں ہو سکتا ہے۔ کیونکہ گرمیوں میں بہت زیادہ گرمی یا بارش شادی کی تقریب کو متاثر کر سکتی ہے۔ پاکستان میں نومبر سے مارچ تک کا موسم نسبتاً معتدل اور خوشگوار ہوتا ہے۔ اور زیادہ تر شادیاں انہی دنوں میں انجام پاتی ہیں۔  

مہمانوں کی دستیابی 

مشرقی ممالک میں چونکہ خاندان آپ کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوتے ہیں۔ اس لئے ان کے بغیر کسی تقریب کا کوئی تصور نہیں۔ شادی کی تاریخ طے کرتے وقت یہ بھی دھیان رکھا جاتا ہے کہ خاندان کے دیگر افراد کے لئے یہ دن موزوں ہیں یا نہیں۔ خاص کر بیرون ملک مقیم رشتے داروں کی آمد کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اور بعض اوقات ان سے پوچھ کر ہی دن اور تاریخ طے کی جاتی ہے۔  

مقامی تقاریب اور تعطیلات 

عام طور سرکاری چھٹیوں یا تہواروں کے دن شادی رکھنا مہمانوں کی شرکت کو آسان بناتا ہے۔ اس لئے تیسئس مارچ ہو یا چودہ گست، چھ ستمبر ہو یا پچیس دسمبر۔ ان دنوں میں شادی کی بہت تقریبات دیکھنے کو ملتی ہیں۔  

جیسے آپ کے قریبی عزیز و اقارب کی مصروفیات اہمیت رکھتی ہیں۔ اور شادی کے دن دیکھ بھال کر رکھے جاتے ہیں۔ اسی طرح وقت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ تقریب دن کی ہو یا رات کی۔ مہمانوں کے لئے کون سا وقت زیادہ مناسب ہے۔ تاکہ وہ تقریب میں آسانی سے شریک ہو سکیں۔ 

لیکن اکثر اوقات اہم تعطیلات، تہواروں یا مذہبی ایام پر شادی کی تقریب رکھنا مشکل میں بھی ڈال سکتا ہے۔ لوگ ہڑتالوں کے لئے بھی اکثر ایسے دن منتخب کر لیتے ہیں۔  

بجٹ اور اخراجات 

یوں تو اب سارا سال ہی شادی کی تقریبات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ لیکن اکتوبر سے اپریل تک کے مہینے موزوں سمجھے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے ان دنوں میں شادی کے اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ شادی ہالز کے ریٹ بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر جیسے ڈیکوریشن یا کیٹرنگ، کے علاوہ ملبوسات، جوتے، زیور وغیرہ کی قیمتیں بھی ان دنوں عروج پر ہوتی ہیں۔ کیونکہ یہ شادی کے لئے سب سے زیادہ پسندیدہ مہینے ہیں۔ لیکن اگر آپ شادی کے اخراجات کم کرنا چاہتے ہیں تو آف سیزن جیسے گرمیوں یا سخت سردیوں کے مہینے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔   

ذاتی ترجیحات 

کچھ لوگ اپنی شادی کی تاریخ کو کسی خاص دن سے منسلک کرنا پسند کرتے ہیں۔ جیسے اپنی سالگرہ کا دن، ویلنٹائن ڈے، نئے سال کی شروعات وغیرہ۔ لہذا ذاتی ترجیحات شادی کے مہینے کے انتخاب میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ 

مقامی ثقافت اور رسومات 

مختلف علاقوں اور کلچرز میں کچھ مخصوص مہینے شادیوں کے لیے موزوں سمجھے جاتے ہیں۔ جیسے دیہی علاقوں میں لوگ بہار یا خریف میں شادی کرنا پسند کرتے ہیں۔ یہ روایات نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں اور انہیں بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے یہ مقصد بھی ہوتا ہے کہ فصل کٹنے کے بعد جب پیسے ملتے ہیں۔ تو اس سے شادی کے اخراجات میں مدد ملتی ہے۔ اس لئے دیہی علاقوں کے لوگ خاص کر شادیوں کو فصل کٹنے تک موخر کرتے ہیں۔  

 تیاری کا وقت 

سب سے اہم چیز جو مدنظر رکھی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ آپ کو تیاری کے لیے کتنا وقت درکار ہے۔ خاص کر بیٹی کی شادی کرتے وقت والدین کو زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ کیونکہ جہیز کی تیاری میں وقت لگتا ہے۔ لہذا شادی کے مہینے کا انتخاب کرتے وقت اس بات کو مدنظر رکھیں کہ آپ کو شادی کی تیاری کے لیے کتنا وقت درکار ہے۔ 

مذہبی یا تہوار کی اہمیت 

ہر شخص یا فیملی کی ترجیحات، جذبات اور روایات مختلف ہو سکتی ہیں۔ بعض خاندان مخصوص مہینوں کو اچھا یا برا خیال کرتے ہیں۔ جیسے پاکستان میں لوگ محرم، صفریا رمضان کے مہینے میں شادی سے گریز کرتے ہیں۔ مختلف مذاہب میں  مختلف مہینے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جیسے ہندو علم نجوم کے شدید ماننے والے ہیں۔ اور کنڈلی کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ کنڈلی دراصل ایک ہندوستانی ویدک نجومی کیلنڈر ہے۔ جسے ہندو شادی کی تاریخ طے کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ پنڈت کنڈلی میں دولہا اور دلہن کی تاریخ، جگہ اور پیدائش کے وقت کا حساب لگا کران کی شادی کے لئے مبارک دن تجویز کرتے ہیں۔  

آخر میں ہم یہی کہیں گے کہ اس بلاگ کی وجہ سے جہاں آپ کو اسلامی اور دیسی مہینوں کے نام سے آگاہی ہوئی ہو گی۔ کیونکہ ہماری نوجوان نسل تو دیسی مہینوں کے نام بالکل نہیں جانتی۔ وہیں اوپر بیان کردہ عوامل کو مدنظر رکھ کر آپ ایک ایسا مہینہ منتخب کر سکتے ہیں۔ جو آپ کی شادی کے لئے موزوں اور یادگار ہو۔

Simple Rishta

Simple Rishta

We are available from : 10:00 AM to 10:00 PM (Monday to Friday)

I will be back soon

Simple Rishta
Hey there 👋
How can we help you?
Messenger