جدید دور جسے ہم ڈیجیٹل دور کے نام سے جانتے ہیں۔ اس نے زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے۔ جہاں یہ دور ہمارے روزمرہ کے معمولات، تعلقات، اور کاروباری دنیا کو بدل چکا ہے۔ وہیں خاندان جیسی بنیادی سماجی اکائی بھی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے۔ خاندان، جو کبھی روایات اور مشترکہ اقدار کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ اب ایک نئے دور کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ ڈیجیٹل دور میں خاندان کی تعریف اور کردار کیسے بدلا ہے۔ پرانی روایات پر اس کا کیا اثر پڑا ہے۔ اور مستقبل میں یہ تبدیلیاں ہمیں کس سمت لے جا سکتی ہیں۔ یہ جاننے کا تجسس سب کو ہے۔ 

خاندان کی تعریف 

خاندان کی تعریف مختلف تہذیبوں اور معاشروں میں مختلف ہو سکتی ہے۔ لیکن خاندان دراصل ایک بنیادی سماجی اکائی ہے۔ جس میں افراد آپس میں خونی یا قانونی رشتوں کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔ خاندان کی تعریف میں والدین، بچوں، اور بعض اوقات دیگر رشتہ دار شامل ہوتے ہیں۔ جو ایک ساتھ رہتے ہیں، مل کر کام کرتے ہیں۔ اورہر خوشی غمی میں ایک دوسرے کی مدد اور حمایت کرتے ہیں۔ 

کسی بھی معاشرے کا بنیادی ڈھانچہ خاندان ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ افراد کی ابتدائی تربیت، ثقافت، اور اقدار کو منتقل کرتا ہے۔ ایک مضبوط خاندان معاشرتی استحکام کی ضمانت دیتا ہے۔ اور اس سے جڑے افراد کو محبت، حمایت، اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔ خاندان کی اہمیت اس کے کردار میں مضمر ہے۔ کیونکہ یہ نہ صرف ذاتی زندگی کی بنیاد ہے۔ بلکہ معاشرتی روابط کو بھی مستحکم کرتا ہے۔ 

خاندان کا تصور 

ڈیجیٹل دور میں خاندان کی تعریف اور تصور میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ پہلے خاندان کو خونی رشتوں اور مشترکہ رہائش کی بنیاد پر دیکھا جاتا تھا۔ لیکن اب یہ تصور وسیع ہو گیا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی نے مختلف طرز زندگی کے امکانات فراہم کیے ہیں۔ جیسے کہ غیرروایتی خاندان، سنگل پیرنٹ فیملیز، اور آن لائن کمیونٹیز۔ جو خاندان کی تشکیل کو نئے انداز میں دیکھتی ہیں۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں خاندان کا تصور محض خونی رشتوں تک محدود نہیں رہا۔ بلکہ یہ محبت، حمایت، اور تعلقات کی بنیاد پر بھی تعمیر ہو رہا ہے۔ جو جدید زندگی کی ضروریات کے مطابق ڈھل رہا ہے۔ 

خاندان کا روایتی کردار 

اگر ہم پچھلی چند دہائیوں پر نظر ڈالیں تو خاندان کا روایتی کردار بہت واضح تھا۔ خاندان کے افراد آپس میں گہرے روابط رکھتے تھے۔ فیصلے مل کر کیے جاتے تھے۔ بزرگوں کا مشورہ بڑی اہمیت رکھتا تھا۔ روایات کی پاسداری کی جاتی تھی۔ اور والدین اپنے بچوں کو انہی روایات میں پروان چڑھانے کی کوشش کرتے تھے۔ مشترکہ خاندانی نظام میں بچے اپنے والدین، دادا دادی، اور دیگر قریبی رشتہ داروں کے ساتھ رہتے تھے۔ جس سے روایتی اقدار کی منتقلی میں مدد ملتی تھی۔ 

الغرض ایک معاشرے میں خاندان کا روایتی کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ کیونکہ خاندان ہی افراد کی ابتدائی تربیت کا ذریعہ ہوتا ہے۔ جہاں بچے اخلاقی اصول، ثقافتی روایات، اور سماجی ذمہ داریوں کو سیکھتے اور سمجھتے ہیں۔ والدین اپنی اولاد کو محبت، حمایت، اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ جو ان کی شخصیت کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔  

خاندان عام طور پر معاشرتی روابط کو مضبوط کرتا ہے۔ جس سے افراد کی شناخت اور ان کی حیثیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ روایتی طور پر، خاندان شادی، والدین بننے، اور دیگر اہم زندگی کے مراحل میں ایک دوسرے کی حمایت کرتا ہے۔ جس سے معاشرتی استحکام اور ہم آہنگی برقرار رہتی ہے۔ اس طرح، خاندان نہ صرف فرد کی زندگی میں بلکہ پورے معاشرے میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ 

ڈیجیٹل دور کا آغاز اور خاندان کی تعریف میں تبدیلی 

تاہم، ڈیجیٹل دور کی آمد کے ساتھ ان روایات میں تبدیلیاں آنا شروع ہو گئیں۔ خاندان کے افراد اب ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کے باوجود ایک دوسرے سے دور انٹرنیٹ کی دنیا میں زیادہ مشغول ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، آن لائن گیمز، اور انٹرنیٹ کی دیگر تفریحات نے ایک نیا منظر نامہ پیش کیا ہے۔ جہاں خاندان کے افراد ایک دوسرے سے زیادہ اپنی ڈیجیٹل زندگی میں مگن رہتے ہیں۔ 

ڈیجیٹل دور میں خاندان کا کردار مزید اہم اور پیچیدہ ہوگیا ہے۔ جہاں اس کے نقصانات ہیں۔ وہیں کچھ فواءد بھی ہیں۔ ٹیکنالوجی نے رابطے کے طریقوں کو تبدیل کر دیا ہے۔ جس کی بدولت خاندان کے افراد بیک وقت مختلف جگہوں پر ہونے کے باوجود قریب رہ سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا، ویڈیو کالنگ، اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے خاندان کے افراد کے درمیان روابط کو مضبوط کیا ہے۔ خاص طور پر جب جغرافیائی فاصلے بڑھتے ہیں۔  

تاہم، یہ دور چیلنجز بھی لے کر آیا ہے۔ جیسا کہ وقت کی کمی یا ذاتی تعلقات میں کشیدگی۔ اس کے باوجود، خاندان اب بھی ایک اہم حمایتی نظام فراہم کرتا ہے۔ جہاں افراد ایک دوسرے کے تجربات کو شیئر کر سکتے ہیں۔ اور جذباتی معاونت حاصل کر سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر مشرقی ممالک میں تو ڈیجیٹل دور میں بھی خاندان کی اہمیت برقرار ہے۔ لیکن اس کے کردار میں نئی جہتیں شامل ہو گئی ہیں۔ جو جدید زندگی کی ضروریات کے مطابق ڈھل رہی ہیں۔ 

خاندان میں نئی روایات کی تشکیل  

ڈیجیٹل دور میں خاندان کے افراد نے کچھ نئی روایات بھی اپنائی ہیں۔ مثلاً، آن لائن تقریبات  میں شرکت۔ ویڈیو کالز پر سالگرہ، عید یا دیگر تہوار منانا، اور سوشل میڈیا پر اپنے خوشیوں کا اشتراک کرنے جیسی روایات نے خاندانوں کو ایک نیا انداز دیا ہے۔ یہ تبدیلیاں ایک نئے طرز زندگی کی علامت ہیں۔ جہاں وقت اور فاصلے کی قید کم ہو گئی ہے۔ ایک خاندان جو جغرافیائی طور پر دنیا کے مختلف حصوں میں بسا ہو۔ وہ ڈیجیٹل ذرائع کی مدد سے ایک دوسرے کے قریب رہ سکتا ہے۔ یہ نئی روایات روایتی خاندانی اقدار کو ختم نہیں کرتیں۔ بلکہ ان میں ایک نیا رنگ بھر رہی ہیں۔ 

لیکن سوشل میڈیا نے جہاں دنیا کو قریب لانے کا دعویٰ کیا ہے۔ وہیں اس نے خاندانوں کو دور بھی کر دیا ہے۔ ایک گھر میں بیٹھے افراد اکثر سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے زیادہ غیر متعلقہ افراد کے ساتھ مشغول رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر تشہیر کیے جانے والے غیر حقیقی معیارات اور مثالی زندگی کے خوابوں نے نوجوانوں اور خاندانوں میں مایوسی اور غیر حقیقی توقعات کو جنم دیا ہے۔ 

نوجوان نسل سوشل میڈیا پر اپنی ذاتی زندگی کو زیادہ اہمیت دینے لگی ہے۔ ہر مشکل کا حل آن لائن تلاش کیا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں خاندان کے بزرگوں کی نصیحت اور ٹوٹکوں کی اہمیت اور ان کی قدر کم ہو گئی ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ تبدیلیاں خاندان کی بنیادی اقدار کو کمزور کر رہی ہیں یا ایک نئی طرز کے خاندان کی تشکیل کر رہی ہیں؟ 

تبدیلیاں اور چیلنجز 

ڈیجیٹل دور میں جہاں معلومات اور رابطوں میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں خاندانوں کو نئے چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ والدین اپنے بچوں کے ساتھ کم وقت گزارتے ہیں۔ جبکہ بچے اپنی ڈیجیٹل دنیا میں مگن رہتے ہیں۔ بچوں اور والدین کے درمیان مواصلات کی کمی بھی اکثر ایک بڑا مسئلہ بن جاتی ہے۔ 

خاندان کے افراد میں مشترکہ وقت کی کمی ایک اور اہم مسئلہ ہے۔ پہلے شام کا کھانا یا خاندانی اجتماعات مشترکہ وقت کا ایک اہم حصہ ہوتے تھے۔ لیکن اب لوگ اپنے موبائل فونز یا دیگر ڈیجیٹل آلات میں مصروف رہتے ہیں۔ اس سے خاندانی بندھنوں میں کمزوری پیدا ہو رہی ہے۔ 

روایات کا زوال یا ارتقاء؟ 

ڈیجیٹل دور کی ترقی نے زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ اور خاندان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں رہا۔ ایک اہم سوال جو اس دور میں اُبھرتا ہے وہ یہ ہے کہ آیا ڈیجیٹل انقلاب روایات کے زوال کا سبب بن رہا ہے یا ان کا ارتقاء ہو رہا ہے؟ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس پر مختلف لوگوں کی رائے مختلف ہو سکتی ہے۔ 

کچھ لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ ڈیجیٹل دور نے روایات کو کمزور کر دیا ہے۔ خاندان کی تعریف اور تصور پہلے جیسا نہیں رہا۔ سوشل میڈیا، اسمارٹ فونز، اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں مشغولیت نے خاندان کے افراد کے درمیان وقت گزارنے کے مواقع کم کر دیے ہیں۔ اب وہ لمحات جو پہلے ایک ساتھ گزارے جاتے تھے۔ جیسا کہ کھانے کی میز پر بات چیت، یا خاندان کے افراد کا ایک ساتھ بیٹھنا اور گپ شپ کرنا، اب سوشل میڈیا پر گزر جاتے ہیں۔  

ہر شخص اپنی ڈیجیٹل دنیا میں مگن رہتا ہے۔ خاندان کے درمیان اصل رابطے کی کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ اس سے روایتی خاندانی نظام کی اہمیت میں کمی ہوئی ہے۔ اور افراد کی ترجیحات میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہے۔ خاندان کو اب بوجھ سمجھا جانے لگا ہے۔ خاص طور پر مشترکہ خاندانی نظام کو۔ جہاں کئی نسلیں ایک ساتھ رہتی تھیں۔ اس کی جگہ اب ذاتی زندگی، نجی آزادی، اور خود مختاری کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ 

تاہم، دوسری طرف کچھ لوگ یہ مانتے ہیں کہ روایات کا ارتقاء ہو رہا ہے۔ خاندان کی تعریف یکسر بدل گئی ہے۔اور ڈیجیٹل دور نے روایات کو ایک نئے انداز میں زندہ کر دیا ہے۔ خاندانوں نے نئی روایات اپنا لی ہیں۔ جیسے ویڈیو کالز کے ذریعے دنیا بھر میں بکھرے ہوئے رشتہ داروں سے رابطہ قائم رکھنا۔ آن لائن تقریبات میں شرکت کرنا، اور سوشل میڈیا پر اپنی خوشیوں کا اشتراک کرنا۔ 

یہ سب ایک نئے طرز کی روایات ہیں۔ جو خاندانی تعلقات کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ خاص طور پر اس وقت جب خاندان کے افراد جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے دور ہوں۔ پہلے جہاں صرف خط و کتابت یا فون کالز پر انحصار ہوتا تھا۔ اب ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے رشتوں کو زندہ رکھنے کے نئے اور آسان ذرائع فراہم کر دیے ہیں۔ 

لیکن کیا یہ کہنا درست نہیں کہ ڈیجیٹل ترقی نے رشتوں کی گہرائی اور ان کی اہمیت کو کم کر دیا ہے؟ جہاں پہلے خاندان کے افراد ایک دوسرے کے ساتھ جذباتی طور پر قریب ہوتے تھے۔ اب ان کی "ذاتی زندگی” زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ ہر شخص اپنی ذات میں اتنا مگن ہے کہ اجتماعی خاندانی نظام اب بوجھ لگنے لگا ہے۔ 

مشترکہ خاندانی نظام، جو پہلے خاندان کی طاقت کا مظہر ہوتا تھا۔ اب ایک مشکل اور غیر ضروری تصور کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔ لوگ خودمختار زندگی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور دوسروں کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو بانٹنا پسند نہیں کرتے۔ اس سے خاندان کے اندر وہ گرمجوشی اور قربت کم ہو گئی ہے۔ جو روایتی طور پر خاندانوں کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ یہ سب دیکھا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ خاندان کی تعریف بدل گئی ہے۔  

ڈیجیٹل دور میں جہاں ایک طرف نئے مواقع اور روایات پیدا ہوئی ہیں۔ وہیں دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ انسانی رشتوں میں سردمہری اور خود غرضی کا عنصر بڑھ گیا ہے۔ افراد کے درمیان محبت، احترام، اور تعاون کی وہ قدریں جو روایتی خاندان کی بنیاد تھیں۔ اب انفرادی مفادات کے پیچھے چھپتی جا رہی ہیں۔ ہر شخص اپنی ڈیجیٹل دنیا میں اتنا مصروف ہے کہ اصل رشتوں کی اہمیت کم ہو گئی ہے۔ 

مختصر یہ کہ ڈیجیٹل دور نے خاندان کی تعریف کے تصور کو نہ صرف بدل دیا ہے۔ بلکہ اسے ایک مختلف سمت میں لے گیا ہے۔ اس میں روایات کا زوال یا ارتقاء دونوں پہلو موجود ہیں۔ اور یہ کہنا مشکل ہے کہ مستقبل میں یہ تبدیلیاں کس سمت جائیں گی۔ تاہم، یہ بات یقینی ہے کہ ڈیجیٹل ترقی نے انسان کو زیادہ خود مختار بنا دیا ہے۔ جس کی وجہ سے مشترکہ خاندانی نظام کا تصور ماند پڑ رہا ہے۔ 

ڈیجیٹل دور میں والدین کا کردار 

ڈیجیٹل دور میں خاندان کی تعریف اور تصور بدلنے کی وجہ سے والدین کا کردارخاصا پیچیدہ ہو چکا ہے۔ جہاں پہلے والدین بچوں کو صرف زندگی کے روایتی سبق سکھانے کی کوشش کرتے تھے۔ رشتوں کو نبھانے کی تعلیم دیتے تھَے۔ وہیں اب انہیں بچوں کو ڈیجیٹل دنیا کی تعلیم بھی دینی پڑتی ہے۔ انٹرنیٹ کا متناسب استعمال، بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنا، انہیں اخلاقیات سکھانا، اور انٹرنیٹ کے ممکنہ خطرات سے آگاہ کرنا والدین کی نئی ذمہ داریوں میں شامل ہو چکا ہے۔ 

تاہم، یہ نئی ذمہ داریاں والدین اور بچوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کی بجائے دوریوں کو جنم دے رہی ہیں۔ کچھ والدین کو یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ ان کے بچے ڈیجیٹل دنیا میں غیر ضروری یا غیر مناسب مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں جس سے خاندان میں اعتماد کا فقدان پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ خوف اور خدشے مشترکہ خاندانی نظام میں نہ ہونے کے برابر تھے۔ کیونکہ خاندان کا ہر شخص بچوں کی تربیت اور نصیحت کو اپنا فرض سمجھتا تھا۔ 

نت نئی ایپس نے بچوں کو وقت سے پہلے کئی چیزوں سے روشناس کروا دیا ہے۔ بچے اپنی مشکالت اور مسائل والدین سے ڈسکس کرنے کی بجائے انٹرنیٹ پر اس کا حل ڈھونڈنے لگے ہیں۔ اور اس تلاش میں ان کی رسائی بہت سی نئی ایپس تک ہونے لگی ہے۔ ان ایپس نے نہ صرف بچوں بلکہ نوجوانوں کے اذہان پر بھی بہت اژر ڈالا ہے۔ وہ اپنے بڑوں سے مشورہ کرنے کی بجائے ایپس پر انحصار کرنے لگے ہیں۔ خاندان کی تعریف جو آج سے دہائیوں پہلے تھی۔ جس پر مشرقی معاشرہ فخر کرتا تھا۔ اب تباہی کی زد میں ہے۔ لیکن دوسری طرف اس ٹیکنالوجی کو نظر انداز کر دیا جائے تو نوجوان دنیا کے قدم سے قدم ملا کر نہیں چل سکتے۔  

مستقبل کی طرف ایک نظر 

ڈیجیٹل دور میں خاندان کا کردار اور روایات مستقبل میں کس سمت جائیں گے؟ یہ سوال ابھی واضح طور پر جواب طلب ہے۔ ایک طرف، اگر ہم موجودہ رجحانات کو دیکھیں تو یہ لگتا ہے کہ ڈیجیٹل دنیا کا اثر خاندان پر جاری رہے گا۔ روایتی خاندانوں میں ڈیجیٹل ذرائع کا استعمال مزید بڑھے گا۔ اور نئی روایات قائم ہوں گی۔ جس کی ایک بہترین مثال رشتہ ویب سائٹس اور ایپس کا استعمال ہے۔  

دنیا بھر میں رشتے کی تلاش کے لئے روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ آن لائن رشتے دیکھنے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اور اس ضمن میں ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے۔ جہاں پہلے دونوں خاندان ابتدائی بات چیت کے لئے ایک دوسرے کے گھروں کے چکر لگایا کرتے تھے۔ جس میں وقت، توانائی اور پیسہ خرچ ہوتا تھا۔ اب یہی ابتدائی بات چیت رشتہ ایپس پر کر لی جاتی ہے۔ اور مکمل تسلی کے بعد ہی کسی کے گھر کا رخ کیا جاتا ہے۔  

جدید زمانے کے لوگ یہ امید رکھتے ہیں کہ خاندان کی تعریف، تصور، روایات اور اقدار وقت کے ساتھ ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو جائیں گی۔ جیسے جیسے ڈیجیٹل ذرائع مزید ترقی کریں گے۔ خاندانوں کے درمیان روابط کو برقرار رکھنے کے نئے اور مزید موثر ذرائع سامنے آئیں گے۔ 

نتیجہ 

ڈیجیٹل دور نے خاندان کی تعریف، تصور اور روایتی کردار اور روایات میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں۔ لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ تبدیلیاں مثبت ہیں یا منفی۔ جہاں ایک طرف سوشل میڈیا اور آن لائن دنیا نے خاندانی روابط کو کمزور کیا ہے۔ وہیں دوسری طرف اس نے نئی روایات کو بھی جنم دیا ہے۔ یہ ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم ان تبدیلیوں کو کس طرح دیکھتے ہیں اور کیسے انہیں اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ 

مختصرا یہ کہ، ڈیجیٹل دور میں خاندان کی تعریف اور کردار ایک ایسا موضوع ہے جو مسلسل ارتقاء پذیر ہے۔ ہمیں اسے ایک چیلنج کے طور پر نہیں، بلکہ ایک موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے تاکہ ہم اپنی روایات کو نئی دنیا کے مطابق ڈھال سکیں۔ اور خاندانوں کو مزید مضبوط بنا سکیں۔ 

  

 

Simple Rishta

Simple Rishta

We are available from : 10:00 AM to 10:00 PM (Monday to Friday)

I will be back soon

Simple Rishta
Hey there 👋
How can we help you?
Messenger